ایف نائن گینگ ریپ واقعہ میں ملوث ملزمان کو پولیس نے قتل کردیا : ایمان مزاری

آئی جی اسلام آبادنے پارلیمنٹ کو گمراہ کیا، فرزانہ باری ،ایمان مزاری ایڈووکیٹ کی پریس کانفرنس

اسلام آباد( نیل فیری نیوز) ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ایف نائن گینگ ریپ واقعہ میں ملوث ملزمان کو پولیس نے قتل کیا ہے، آئی جی اسلام آبادنے پارلیمنٹ کو گمراہ کیا ہے کہ ملزمان ہمارے پاس نہیں تھے، 15فروری کومتاثرہ لڑکی کو ملزمان کی پہچان کیلئے بلایا گیا تھاجہاں انہوں نے ملزمان کی شناخت اور تصدیق کی تھی،

ایس ایس پی ماریہ کو پتہ ہی نہیں کہ کیس کو کس طرح ہینڈل کیا جائے، پولیس ناہل ہے اسے تربیت دینے کی ضرورت ہے، حکومتی لیول پر انکوائری کی جائے اور پولیس کا احتساب کیا جائے پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد کو استعفیٰ دینا چاہیے، ایف نائن گینگ ریپ واقعہ کے حوالے سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےمتاثرہ لڑکی کی وکیل ایمان مزاری ایڈووکیٹ اور سول سوسائٹی کی راہنماء ڈاکٹر فرزانہ باری کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث دو ملزمان کو 15 فروری کو گرفتار کیا گیاتھا،ملزمان کو CIA آفس آئی نائن میں رکھا گیا تھا،

پولیس نے متاثرہ لڑکی کو 15فروری ملزمان کی شناخت کیلئے بلایا تھا جہاں انہوں نے ملزمان کی شناخت کی اور تصدیق کی کہ وہ وہی ملزمان ہیں جو واقعہ میں ملوث تھے،پھر آئی جے نے کیوں کہاں کہ ملزمان ہمارے پاس نہیں تھے، ملزمان کو قتل کرکے پولیس کیا چھپانا چاہتی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومتی لیول پر انکوائری کی جائے اور پولیس کا احتساب کیا جائے پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد کو استعفیٰ دینا چاہیے، اس کیس کے حوالے سے سپیشل انوسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی جس میں سول سوسائٹی کی طرف سےفرزانہ باری کو شامل کیا گیا ۔

SIT کی ہیڈ ایس ایس پی ماریہ کو پتہ ہی نہیں کہ ایسے کیس کو کس طرح ہینڈل کیا جائے ،وہ نااہل ہیں پولیس اور لیڈیز پولیس کو تربیت دی جائے، اس موقع پر فرزانہ باری کا کہنا تھا کہ پہلی دو میٹنگز میں مجھے بلایا گیا لیکن جو بعد میں میٹنگز ہوئی نہیں بلایا گیا جو لوگ پکڑے گئےمتاثرہ لڑکی نے کنفرم کیا کہ وہی لوگ ہیں، جبکہ ملزمان نے اپنا جرم قبول بھی کیا،ہم اس وقت حیران ہوگئے کہ جب ہمیں پتہ چلا کہ ملزمان کو پولیس مقابلے میں مار دیا گیاملزمان پولیس کی حراست میں تھے مارے کیسے گئے، پاکستان کی اسٹیٹ ایجنسیز کو میسج دینا چاہتے ہیں کہ قانون کے مطابق سزا ہونی چاہیے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس کیس کی جوڈیشل انکوائری کی جائے ۔