اسلام آباد( سٹاف رپورٹر) شوہر اور سسرالیوں کے چند منٹوں کے غصے نے ثوبیہ اعظم کی زندگی کا خاتمہ کر دیا ۔چہرے سے انسان کی پہچان اور شناخت ہے اور کسی کا چہرہ بگاڑنا یا اسے مسخ کرنا انتہائی قبیح اور ناپسندیدہ فعل ہے۔ تھانہ چکلالہ راولپنڈی کی حدود میں ریڑبن سدھن گلی باغ کی خاتون کو تیزاب سے جلا کر قتل کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ تیزاب گردی کے مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ثوبیہ اعظم کے قاتل سسرالی اور ان کے سہولت کار انتہائی بااثر لوگ ہیں اور وہ یہ شرمناک جرم کی کالک چھپانا چاہتے ہیں جس سے خود انسانیت شرما جائے۔وزیر اعظم پاکستان ، پنجاب کے وزیراعلیٰ، وزیر اعظم آزادکشمیر،آئی جی پنجاب ،چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف آف آرمی سٹاف اور اعلیٰ حکام واقعے کا نوٹس لیں اور انصاف کو یقینی بنائیں۔
ان خیالات کا اظہار یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے باغ سدھن گلی کی یتیم لڑکی ثوبیہ اعظم کوتھانہ چکلالہ راولپنڈی کی حدود میں شوہر اور سسر کی تیزاب گردی سے قتل کئے جانے کے واقعہ ،اور مقتولہ کے قاتلوں اور انکے سہولت کاروںکی گرفتاری اور انہیں قرار واقعی سز ا دینے کے لئے سول سوسائٹی باغ کے تحت احتجاجی مظاہر ہ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا ۔ اس موقع پر آفتاب عالم ، خضر ایڈووکیٹ ، عبدالقدیر ایڈووکیٹ ،سردارطفیل خان ،چوہدری صداقت علی جہانگیر ،سردارطارق اسلم ، سردار محمد اسحق ،چوہدری صغیر تاج ،خواجہ سجاد ایڈووکیٹ ،وارث شیخ ،ذوالفقار ایڈووکیٹ ، کلیم اللہ ایڈووکیٹ ،اصغر عزیز خان،راجہ فہیم اکرم ، راجہ مہتاب اشرف ،سردار ریاض ۔ جمیل خان ،مرتضی خادم ،سردار ریاض احمد ،فیگار نیاز ،انیس اقبال ،چوہدری افتخار ،بشارت جمالی، سردار ذہین سمیت دیگرنے خطاب کیا ۔
احتجاجی مظاہرے میں متاثرہ خاتون کے اہل خانہ چچا عزیز خان ،سردار حلیم آزادکشمیر کی سیاسی و سماجی جماعتوں کے کارکنوں اور راولپنڈی اسلام میں موجود انسانی حقوق کے علمبرداروں نے شرکت کی ، مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینزز اٹھا رکھے تھے جن پر قاتلوں کی گرفتاری کے مطالبات درج تھے ۔
مقررین نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم، ذہنی اور جسمانی تشدد کی خطرناک اور اذیت ناک شکل ’تیزاب گردی‘ ہے۔ جو عورت کے جسم کو جلانے کے ساتھ اس کی روح، جذبات، کیفیات اور دل سب کچھ راکھ میں تبدیل کر دیتی ہے۔ راولپنڈی میں شادی شدہ یتیم لڑکی ثوبیہ اعظم پر تیزاب پھینک کر ذہنی، نفسیاتی اور جسمانی اذیت دینے کے ساتھ ساتھ اس کی شکل بگاڑ کرقتل کیا گیا ۔ ثوبیہ اعظم کے قاتل سسرالی اور ان کے سہولت کار انتہائی بااثر لوگ ہیں اور وہ یہ شرمناک جرم کی کالک بھی چھپانا چاہتے ہیں جس سے خود انسانیت شرما جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایسےواقعات میں اضافے سے معاشرے میں تشویشناک صورت حال پیدا ہو رہی ہے، جس پر نہ صرف حکومتی بلکہ معاشرتی سطح پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ثوبیہ اعظم کو شدید انتقامی کارروائی کی آگ میں جلنے والے سسرالیوں نے تیزاب پھینک کر کے ذہنی، جسمانی اورجذباتی اور ہر لحاظ سے معذوراور شدید تکلیف دیکر اپنی انا کی تسکین کا باعث بنایا وہ کئی روز ہسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد انتقال کر گئی ،قاتل کسی صورت معافی کے مستحق نہیں ۔ مقررین نے کہا کہ خواتین کے خلاف ہونے وا لی تیزاب گردی، ہراسمنٹ کے واقعات سے لے کر غنڈہ گردی، اغوا، ریپ جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم معاشرے میں گراس روٹ لیول سے ان مسائل پر سنجیدہ بحث کا آغاز کریں۔
خواتین کے حقوق کی پاسداری اور قوانین کی پابندی ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ قوانین کی موجودگی میں خواتین مختلف جرائم کا شکار ہوتی ہیں اس بڑھ کر عورت کے ساتھ زیادتی کیا ہوگی کہ اُس کا وجود جسے خالقِ کائنات نے مقدس بنایا ہو اُسے دُنیا کی ہوس پرستانہ نگاہوں کا شکار بنا دیا جائے۔ پولیس واقعہ کی شفاف تحقیقات یقینی بنائے ۔ حکومت کو اس دہشت گردی کے خلاف سخت اور فوری کاروائی کا بندوبست کرنا چاہیئے۔ ایسے کیسز کی طوالت مظلوموں کے ساتھ مزید ظلم کے مترادف ہے۔
مقررین نے کہا کہ مقدمے کاملزم آرمی کا ملازم ہے ۔اس وجہ سے عوام میں اضطراب پایا جاتا ہے وہ ملک کے دفاعی ادارے کا ملازم ہونے کی وجہ سے قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، ادارہ میں انوسٹی گیشن مکمل کر کے اس کو پولیس کے حوالے کرے ،مقررین نے کہا کہ ملزم کا ایک چچا آزادکشمیرپولیس میں ملازم ہے اس کو نوکری سے برطرف کیا جائے ، مقررین نے کہا کہ اگر ثوبیہ کو انصاف نہ ملا تو کسی کی بچی محفوظ نہیں رہے گی ۔2023 میں حوا کی بیٹی راولپنڈی میں زندہ جلائی گئی ۔اگر یہ سانحہ کسی اور ملک میں ہوتا تو حکومتی ایوانوںکے درو دیوار ہل جاتے لیکن آزادکشمیر تو کجا حلقہ وسطی باغ کی کسی سیاسی شخصیت کا مذمتی بیان تک نہ آنا باعث تشویش اور قابل مذمت ہے ۔مقررین نے کہا کہ اگر انصاف نہ ملا تو انصاف شاہرائیں بند کر کے احتجاج کے ساتھ ساتھ آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی اور پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد کے سامنے احتجاج سے گریز نہیں کرینگے ۔
مقررین نے کہا کہ اس واقعے کے ملزمان بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں ان کے نام ای سی ایل میں شامل کیے جائیں ،انہوں نے کہا کہ ثوبیہ کے ساتھ ایسی درندگی ہوئی ہے کہ انسانیت بھی شرما جائے ۔ملزمان قانون کا سہارا لیکر بچنے کی کوشش کر رہے ہیں ،ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہ کی جائے ،کیونکہ انصاف کا راستہ بند ہوجائے تو ناانصافی کے راستے کھل جاتے ہیں ۔مظاہرین نے وزیر اعظم پاکستان ، پنجاب کے وزیراعلیٰ وزیر اعظم آزادکشمیر،آئی جی پنجاب ،چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف آف آرمی سٹاف اور اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ واقعے کا نوٹس لیں اور انصاف کو یقینی بنائیں۔